مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق یمنی فورسز اور قبائل نے سات برسوں تک سعودی عرب کی یمن پر مسلط کردہ جنگ میں شاندار استقامت، بہادری اور پائداری کا مظاہرہ کیا اور آخری د فاعی حملے میں جدہ میں سعودی تیل کی تنصیبات کو تباہ کرکے سعودی عرب کو جنگ بندی پر مجبور کردیا۔
یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے یمن پر مسلط کردہ جنگ کو دو مہینے کے لئے متوقف کرنے کا اعلان کیا ، اقوام متحدہ کے نمائندے نے دو ماہ کے لئے جنگ بندی ،یمن کے محاصرے کو ختم کرنے اور ایندھن اور غذائی مواد لے جانے والی کشتیوں کی آزاد نقل و حمل اور صنعاء ايئر پورٹ کے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ کو دو ماہ کے لئے متوقف کیا جاتا ہے۔ جبکہ گذشتہ سات برسوں میں سعودی عرب نے رمضان المبارک کے مہینے میں بھی یمنی عوام کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھا ، یمنی فورسز اور قبائل نے گذشتہ سات برسوں میں سعودی عرب کے وحشیانہ اور ظالمانہ حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی دفاعی توانائیوں میں بھی اضافہ کیا اور اس دوران یمنی فورسز اور قبائل نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سمیت کئی شہروں پر دفاعی حملے کئے لیکن یمنی فورسز اور قبائل کا جدہ اور بعض دیگر شہروں پر آخری حملہ کارگر ثابت ہوا ، جس کے بعد سعودی عرب پر ثابت ہوگیا کہ یمنی فورسز سعودی عرب کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں ۔سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے ذریعہ جنگ بندی میں ہی اپنی عافیت سمجھی اور اقوام متحدہ کے نمائندے کی طرف سے دو مہینے کی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا۔ جنگ کے آغاز سے ہی سعودی عرب کی تاریخی شکست کے آثار نمایاں تھے لیکن سعودی عرب کو امریکہ، اسرائيل اور کئی عرب ممالک کی حمایت پر کافی فخر تھا ۔ سعودی عرب کو امریکہ کے پیشرفت جنگی ہتھیاروں پر ناز تھا اور اس کا خیال تھا کہ وہ ایک ہفتہ میں یمن کو اپنے کنٹرول میں لے اپنے اہداف تک پہنچ جائے گا، لیکن اس کا یہ خیال باطل ثابت ہوا اور آخر کار اسے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا ، کیونکہ سعودی عرب یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام ہوگیا۔
ادھر ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی یمن پر مسلط کردہ جنگ کو دو مہینے کے لئے روکنے ، ایندھن اور غذائی مواد کی حامل کشتیوں کو یمن میں داخلے کی اجازت دینے اور صنعاء ایئر پورٹ کو کھولنے کے اقدام کا خير مقدم کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترحمان سعید خطیب زادہ نے اس اقدام کو مستقل جنگ بندی کا مقدمہ قرار دینے کی توقع اور امید ظاہر کی ہے۔ خطیب زادہ نے رمضان المبارک کی آمد اور یمن میں انسانی المیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں انسانی المیہ کو روکنے پرزیادہ سے زیادہ توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔ ادھر سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی اقوام متحدہ کے نمائندے کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جنگ بندی کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس سے قبل سعودی عرب کے جارح فوجی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے بھی جنگ بندی کا اسقبال کیا تھا۔
.................................................
تحریر : سید ذاکر حسین جعفری
آپ کا تبصرہ